رحمتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی وسعت کا بیان

        رحمتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کی وسعت کا بیان

حمد ِ باری تعالیٰ:


    سب خوبیاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے جوایسا''رَحِیْم ''ہے کہ اپنے رحمدل بندوں پربے انتہاء رحم فرماتا ہے۔وہ ایسا ''کَرِیْم ''ہے جو نافرمانوں پربھی جودوکرم کی بارش برستاہے۔ وہ ایسا''حَلِیْم ''ہے کہ جب کسی  گناہ گارکواپنی لغزش ونافرمانی پرحسرت وندامت کرتے ہوئے ملاحظہ فرماتاہے تواس کی پردہ پوشی فرماتاہے ۔وہ ایسا''عَلِیْم''ہے کہ دلوں کے بھید جانتا ہے ، نیتوں پرمطلع ہے اورزمین وآسمان کی کوئی شئے بھی اس سے پوشیدہ نہیں ۔وہ ایسا ''عَظِیْم'' ہے کہ کسی بھی  گناہ کومعاف کرنا اس کے لئے دشوارومشکل نہیں۔وہ کسی عیب کودیکھتاہے تومحض اپنے فضل ونعمت سے چھپادیتاہے کیونکہ اس کی رحمت اس کے غضب پرحاوی ہے۔اس نے مؤمنین کو گناہ اورگمراہی سے نکالنے کے لئے ارشادفرمایا :  ''وَ رَحْمَتِیۡ وَسِعَتْ کُلَّ شَیۡءٍ ؕ ترجمۂ کنزالایمان: اور میری رحمت ہر چیز کو گھیر ے ہے۔''(پ۹، الاعراف:۱۵۶)                                                                                                           پس وہ لغزشوں اورگناہوں کوبخش دیتاہے ۔اور جس شخص نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حرام کردہ کام کو مجبورہوکراختیارکیاوہ گناہگارنہ ہوگا۔جس نے اس کی بارگاہ میں توبہ کرلی وہ اسے نجات عطا فرمائے گااورجس نے اس پرتوکل وبھروسہ کیاوہ ہرمعاملہ میں اسے کافی ہوجائے گا ۔
    اے توبہ کرنے والو! تمہیں عذاب سے بچنے کی خوشخبری ہو۔تم اس نعمت پراللہ عَزَّوَّجَلَّ کاشکراداکرو۔کیونکہ تمہارے رب عَزَّوَّجَلَّ نے اپنی ذات پررحمت کولازم کرلیا اورتمہارے لئے سعادت مندی لکھ دی ہے۔اس نے اپنی معرفت کاارادہ کرنے والے عارفین کے لئے علم کوظاہرفرمادیا۔جنت میں اپنے محبوب بندوں کواپنے دیدار کی اجازت عطافرمادی ۔اور انہیں اپنی اُنسیت ومحبت کے جاموں سے سیراب کیاتووہ اس کی بارگاہِ اقدس میں حاضرہوگئے۔۔۔۔۔۔، ڈر والوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے تابعداری اور عاجزی کولازم کرلیااوراپنی گذشتہ خطاؤں پرآنسوبہائے تواس نے ان کے لئے یہ فیصلہ فرمادیا: ''قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسْرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوۡا مِنۡ رَّحْمَۃِ اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ ترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتاہے ۔''(پ۲۴،الزمر:۵۳)                                                                                              ۔۔۔۔۔۔پس اس نے مغفرت کے ذریعے امان کاتاج ان کے سرپرسجادیاجس سے پہچانے جاتے ہيں ۔
    اے اپنی زندگی کے ایَّام غفلت میں ضائع کرنے والے ! اے اپنے نامۂ اعمال کو گناہوں سے بھرنے والے!اپنے مولیٰ عَزَّوَّجَلَّ کی طرف خلوصِ دل اور فرمانبردارنفس کے ساتھ متوجہ ہو جا کیونکہ اس نے عام شفاعت کے مالک ،اپنے محبوب نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم سے ارشادفرمادیا ہے : فَاِنۡ کَذَّبُوۡکَ فَقُلۡ رَّبُّکُمْ ذُوۡ رَحْمَۃٍ وَّاسِعَۃٍ ۚ ترجمۂ  کنز الایمان:''پھر اگر
وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم فرماؤکہ تمہارا رب وسیع رحمت والاہے۔''(پ۸،الانعام:۱۴۷)                                                                                     ۔۔۔۔۔۔تواس نے کتنے ہی  گناہ معاف فرمادیئے ،کتنے ہی دل خوش کردیئے اورکتنے ہی پشیمانوں کوسند ِقبولیت جاری فرمادی ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا فرمانِ عالیشان ہے:

(1) قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسْرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوۡا مِنۡ رَّحْمَۃِ اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿53﴾

ترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، بے شک اللہ سب  گناہ بخش دیتاہے ،بے شک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔(پ24،الزمر:53)
    مذکورہ آیتِ مبارکہ میں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنے  گنہگار، نافرمان، فاسق وفاجر اور سرکش بندوں کو مخاطب فرمایا جنہوں نے یہ سمجھ لیا کہ ان کی مغفرت نہ ہو گی اور وہ رحمتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ سے مایوس ہو گئے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا:

قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسْرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوۡا مِنۡ رَّحْمَۃِ اللہِ ؕ

ترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو۔(پ24، الزمر:53)
    یعنی اس کے عفو و کرم اور معاف فرمانے سے مایوس نہ ہونا۔اس کے بعدارشاد فرمایا:

اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ

ترجمۂ کنزالایمان: بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتاہے ۔ (پ24،الزمر:53)
    یعنی وہ اس کے  گناہ بخشتا ہے جو توبہ کرے ،ظلم سے باز آجائے اور برے افعال سے معافی طلب کر لے۔ اور فرمایا: اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ  ترجمۂ کنزالایمان:بے شک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔'' یعنی اس کے لئےغَفُوْر ہے جو توبہ کرے اور اپنے  گناہوں پر ندامت کا اظہار کرے اوراس کے لئے رَحِیْم ہے جو برے افعال ترک کرکے نیک اعمال کی طرف راغب ہو جائے۔        
حضرتِ سیِّدُنا ابن سیرین علیہ رحمۃ اللہ المبین فرماتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے ارشاد فرمایا:''قرآنِ کریم میں کوئی آیت (رحمت کے اعتبار سے ) مذکورہ آیت سے بڑھ کر وسعت والی نہیں۔''

(الموسوعۃ لابن ابی الدنیا،کتاب حسن الظن باللہ، الحدیث۶۸، ج۱، ص۸۴)

    حضرتِ سیِّدُنا اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے،میں نے حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو اس آیتِ مبارکہ کی تلاوت کرتے ہوئے سنا :

 قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسْرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوۡا مِنۡ رَّحْمَۃِ اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ

ترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ! اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، بے شک اللہ سب  گناہ بخش دیتاہے۔(پ24،الزمر:53)
پھر آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا اور اسے کوئی پرواہ نہیں(یعنی سب کے گناہ بخش دے تو بھی اسے کوئی پرواہ نہیں) ۔''

(جامع الترمذی،ابواب تفسیر القرآن، باب من سورۃ الزمر،الحدیث۳۲۳۷ص ۱۹۸۲)
    حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مصحف میں( لِمَنْ یَشَآءُ  کا اضافہ ) ہے جیسے ''

اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا لِمَنْ یَّشَآءُ ترجمہ:بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتاہے جس کے چاہتاہے۔''

 (تفسیر القرطبی،سورۃ الزمر،تحت الآیۃ۵۳،ج۸،الجزء الخامس عشر،ص۱۹۶)

    حضرتِ سیِّدُنا ابوکنود علیہ رحمۃ اللہ الودود بیان فرماتے ہیں کہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو ایک واعظ کو دیکھا جو لوگوں کو وعظ ونصیحت کر رہا تھااور آگ اور بیڑیوں کاذکر کر رہا تھا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے پاس کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا: ''اے وعظ کرنے والے ! لوگوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے کیوں مایوس کرتے ہو؟ پھر یہی آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی:

 قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسْرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوۡا مِنۡ رَّحْمَۃِ اللہِ ؕ اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الْغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿53﴾

ترجمۂ کنزالایمان:تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتاہے ،بے شک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔(پ24،الزمر:53)

(شعب الایمان للبیھقی ، باب فی الرجا من اللہ،الحدیث۱0۵۳،ج۲،ص۲۱)

    حضرتِ سیِّدُنا زید بن اسلم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے:''پہلی امتوں میں ایک شخص کثرتِ عبادت سے اپنے نفس پر سختی کرتا اور لوگوں کو رحمتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ سے مایوس کرتا۔جب اس کا انتقال ہوا تو کسی نے خواب میں دیکھا کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہے اور عرض کر رہا ہے:''اے میرے رب عَزَّوَجَلَّ !میرے لئے تیری بارگاہ میں کیا(اجر)ہے؟''تو بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ سے جواب ملا: ''آگ۔''عرض کی:''میری عبادت و ریاضت کہاں گئی؟'' ارشاد فرمایا:''تودنیا میں لوگوں کو میری رحمت سے مایوس کرتا تھا، آج میں تجھے اپنی رحمت سے مایوس کر دوں گا۔''

 (جامع معمر بن راشد مع مصنف عبدالرزاق،کتاب الجامع ،باب الا قناط ،الحدیث۲0۷۲۸،ج ۱0،ص۲۶۱)

    اے میرے پيارے اسلامی بھائی! اگراللہ عَزَّوَجَلَّ تجھے اپنی بارگاہ میں معافی سے مایوس کرنے کا ارادہ فرما لے تو کون ہے جوتیرے گناہ بخشے گا؟اللہ عَزَّوَجَلَّ نے خود ارشاد فرمایا:

 (2) وَمَنۡ یَّغْفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللہُ ۪۟

ترجمۂ کنزالایمان:اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے۔(پ4،اٰل عمران:135)
    اور پھر اپنے وسیع عفووکرم کے پیشِ نظر فرمایا:

اِنَّ اللہَ یَغْفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ

ترجمۂ کنزالایمان:بے شک اللہ سب گناہ بخش دیتاہے ۔(پ24،الزمر:53)

Post a Comment

Previous Post Next Post